پھیپھڑوں کی کمزوری، پھیپھڑوں کے زخم، نظام تنفس کی تمام خرابیوں، سانس کی خشکی، ہوائی نالیوں کی خشکی اور خشونت، نزلہ و زکام، تپ دق اور بخار کو دور کرنے کیلئے بہترین ٹانک ہے۔ ’’شفاء حیرت‘‘ پھیپھڑوںکوطاقت دے کر پھیپھڑوں کے زخم بھرتا ہے۔ نظام تنفس کے جملہ امراض کا شافی علاج ہے۔ دوران کلینک ایک بچہ لایا گیا جس کے بارے میں فیصلہ ہو چکا تھا کہ اسے ٹی بی ہو گئی ہے وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا تھا۔ رنگ سیاہ اور جسم کمزور، رات بھر بچہ کھانستا اور تھوڑا سا بلغم نکلتا، مایوس ہو کر آٹھ ماہ ٹی بی کا کورس کرایا گیا لیکن فائدہ نہ ہوا۔ بچہ کے والدین سے گزارش کی کہ بچے کو کچھ عرصہ’’شفاء حیرت‘‘اعتماداوریقین کے ساتھ پلائیں، اس بچے کو’’شفاء حیرت‘‘ ایک چمچ آدھے کپ گرم پانی میں گھول کر دن میں 4بار چند ہفتے استعمال کرایا گیا۔ چند ہفتے کے استعمال سے ہی بچہ تندرست ہو گیا۔پاکستان میں موسمی تغیرات اور محل وقوع کی بنا پر کھانسی کا مرض عام ہے موسم کے بدلتے ہی امراض سینہ اور کھانسی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مریض کے پھیپھڑوں کے اندر ہوا کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں دل کی تکلیف اور دمہ کی شکایت ہو جاتی ہے، سانس کی نالی میں سوزش، چھاتی میں دم گھٹنے یا تشنجی کیفیت اس وقت شروع ہوتی ہے جب ہوا میں معلق گردوغبار پھپھوندی پودوں کے ریشے پرندوں کے پراور اسی طرح کی سینکڑوں چیزیں سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتی ہیں اور الرجی والے دمہ کا باعث بنتی ہیں جس سے دمہ کا مریض کھانس کھانس کر نڈھال ہو جاتا ہے اور دمہ کے دورے پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بلغم کا اخراج آسانی سے نہیں ہوتا گلے میں ریشہ، دم کشی کے دورے پڑتے ہیں۔’’شفاء حیرت‘‘ایسے سینکڑوں مریضوں کیلئے مفید اور اکسیر ثابت ہوا ہے ایسے کئی مریض اللہ نے ٹھیک کر دیئے ہیں۔
’’شفاء حیرت‘‘چھاتی میں موجود بلغم کو ختم کرتا ہے۔ اس کے استعمال سے دورے والا دمہ ختم ہوجاتا ہے۔ بیماری کے جراثیم ختم ہوتے ہیں، گلے کی سوزش ریشہ اور دیگر علامات کو جڑ سے ختم کرتا ہے۔’’شفاء حیرت‘‘ میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو جراثیمی کارکردگی کو بے اثر بناتے ہیں۔ ایک مریض آیا اس کی حالت یہ تھی کہ وہ چند قدم بھی نہیں اٹھاسکتاتھا،قدم اٹھاتے ہی اس کاسانس پھول جاتا تھا‘ نہ جانے کتنی دوائیں استعمال کر چکا تھا حتیٰ کہ انہیلر (Inhaler) بھی استعمال ہوتا تھا اب تو وہ بھی کام کرنا چھوڑگیاتھا۔ مریض ادویات سے الرجک ہو گیا تھا اسے ’’شفاء حیرت‘‘ کے ساتھ بنفشی قہوہ استعمال کرایا، تھوڑے عرصہ میں ہی تندرست ہوگیا۔ایک جاننے والے عمر رسیدہ ساتھی مستقل گلے کے مریض تھے آواز بیٹھ جاتی تھی۔ خاص طور پر اگر کوئی گھی والی چیز کھا لیتے تو آواز نکلنا مشکل ہو جاتی۔’’شفاء حیرت‘‘استعمال کرنے سے آواز بالکل صاف ہو گئی اور پرانا مرض بالکل ٹھیک ہو گیا۔کالی کھانسی کے مریضوں کیلئے’’شفاء حیرت‘‘نہایت مجرب فارمولہ ہے۔ کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں۔ ہر قسم کی اسٹیرائیڈ اور کیمیکل سے پاک ہے بچوں، بوڑھوں، جوانوں و خواتین سب کیلئے یکساں مفید ہے۔
یوں تو نزلہ زکام پوری دنیا کا عالمگیر مرض ہے لیکن پاکستان میں خصوصاً یہ مرض عام ہے اس مرض کیلئے آزمود ہ یہ قہوہ اپنے افعال کے لحاظ سے بہت مؤثر ثابت ہوا ہے۔ نزلہ، الرجی، کھانسی، بلغم، ناک بہنا، ناک بند ہونا اور ناک ابھری ہوئی رہتی ہے۔ ساتھ ساتھ ناک کی ہڈی یا تو ٹیڑھی ہو جاتی ہے یا گوشت بڑھ جاتا ہے۔ ناک کے اوپر پیشانی پر بوجھ اور دباؤ رہتا ہے۔ چھینکیں بھی آتی ہیں۔ سارے جسم میں درد اور ٹوٹن کا احساس رہتا ہے۔ کبھی ناک سے بدبو آتی ہے اور بدبودار مادہ کا اخراج بھی ہوتا ہے، بعض اوقات موسم کی تبدیلی کے ساتھ مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پھر انسان دائمی نزلہ اور زکام کا مریض بن جاتا ہے۔ اسی مرض کی بناء پر دوسرے امراض جنم لیتے ہیں ۔ جیسے ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا، گلے کی خراش، نسیان، منہ میں چھالے پڑنا، آنتوں کے امراض، جسم کا کمزور اور لاغر ہونا، نظر کی کمزوری، سستی اور کاہلی پیدا ہونا، جسم ٹوٹنا ، خون کا نہ بننا، خناق، ٹی بی ، تنفس کی تنگی، بے خوابی، بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا، چہرے کی شادابی کا ختم ہونا یہ سب امراض نزلہ و زکام کی بدولت ہی جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ بنفشی قہوہ ہی ان تمام امراض کا آزمودہ شافی علاج ہے۔ ایک معالج نے بنفشی قہوہ کے بارے میں اپنے تجربات بیان کئے کہ اب تک بے شمار ایسے مریضوں کو استعمال کرایا جو ہر وقت مسلسل چھینکوں میں مبتلا رہتے تھے۔ چھینکوں کی بوچھاڑ جسم کو نڈھال اور کھوکھلا کر دیتی تھی اور اینٹی بایو ٹک کھا کھا کر تھکے ہارے میرے پاس پہنچے میں نے جب بھی ایسے مریضوں کو یہ قہوہ استعمال کرایا سو فیصد فائدہ ہوا۔ ایک مریض کی آنکھوں سے مسلسل پانی بہتا تھا جس کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہو جاتیں ۔ ڈراپر، گولیاں، ویکسین استعمال کرتے کرتے تھک گئے۔ ایک ریڈیو مکینک جو طب کا شوق رکھتے ہیں نے لکھا ہے کہ بے خوابی، ٹینشن اور ڈپریشن کے مریضوں پر خوب آزمایا۔ ایسے مریض جو بے شمار گولیاں کھاتے ہیں اور سکون کی نیند نہیں آتی یا اینٹی ڈپریشن گولیاں کھا کھا کر تھک گئے تھے کچھ عرصہ کے استعمال سے بالکل تندرست ہو گئے اور پر سکون زندگی ملی۔ وہ لوگ جنہیں الرجی یعنی پورا جسم سوج جاتا ہو، دھپڑ پڑ جاتے ہوں، خارش، جلن سے برا حال ہوتا ہو ایسے مریضوں کیلئے بنفشی قہوہ لاجواب اور بے مثال ہے۔ نزلہ کی ایک قسم جس کو "شقیقہ" کہتے ہیں اس مرض میں آدھے سر میں درد ہوتا ہے ۔ درد صبح سورج طلوع ہونے سے شروع ہوتا ہے او رآہستہ آہستہ بڑھتا جاتا ہے۔ مریض تڑپتا ہے ، اندھیرے میں ہی کچھ سکون پاتا ہے۔ بارہ بجے کے بعد جب سورج ڈھلنا شروع ہوتا ہے تو دردمیں تخفیف ہونے لگتی ہے۔ جب سورج غروب ہوتا ہے تو مریض بالکل ٹھیک ہوتا ہے۔ یہ بہت خطرناک قسم کا درد ہوتا ہے۔ مریض کچھ کام نہیں کر سکتا۔ ایسے بے شمار مریضوں کو بنفشی قہوہ کے استعمال نے بالکل تندرست کر دیا۔ ہر موسم میں ہر عمر میں استعمال کر سکتے ہیں، گھر میں ہر وقت رکھنے کی چیز ہے۔ بد ذائقہ نہیں خوشگوار ذائقہ ہے۔ شفاء حیرت کا استعمال اس کے ساتھ سونے پر سہاگہ ہے۔
دائمی نزلہ‘ الرجی‘ چھینکیں‘ ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا کیلئے ناک میں ڈالنے والے قطرے
الرجی والا نزلہ عام ہوگیا ہے‘ ہر شخص کو کسی نہ کسی چیز سے الرجی ہوجاتی ہے کسی کو مٹی سے‘ کسی کو دھوئیں‘ کسی کو کسی دوا سے‘ اکثر ایسے افراد جو ایئرکنڈیشنر‘ دفاتر اور گاڑیوں کے عادی ہوتے ہیں اس مرض سے فوراً متاثر ہوجاتے ہیں۔ مختصراً الرجی والے مریض کو ناک میں مہک گئی اور ادھر چھینکوں کی بوچھاڑ شروع ہوگئی اکثر گھروںموسم کی تبدیلی کے وقت ہر فرد الرجی نزلہ زکام سے متاثر ہوتا ہے۔ بچے‘ بوڑھے‘ جوان‘ عورت‘ مرد کوئی بھی اس مرض سے محفوظ نہیں رہتا۔ ایسے افراد کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے‘ ایسے مریض ہر وقت ٹشو پیپر پکڑے دکھائی دیتے ہیں۔ ان امراض کیلئے ناک شفاء ناک میں ڈالنے والے ایسے قطرے تیار کیے ہیں جو ان تمام امراض کا جڑ سے خاتمہ کرتے ہیں۔ الرجی والی حس کو ختم کردیتے ہیں اور الرجی سے پیدا شدہ تمام بیماریوں میں مثلاً دائمی نزلہ‘ناک بند رہنا‘ ناک ابھری ہوئی رہنا‘ ناک کی ہڈی کا گوشت بڑھ جانا یا ٹیڑھا ہوجانا‘ ناک کے اوپر پشانی پر بوجھ رہنا‘ حرارت عزیزی بڑھ جانا‘ سارے جسم میں درد اور ٹوٹن کا احساس‘ ناک سے پتلی خراش دار رطوبت کا بہنا‘ ناک کی جھلی کی سوزش‘ اس کا سکڑ جانا یا پھول جانا‘ سونگھنے کی حس جاتے رہنا‘ ناک سے بدبو آنا‘ بے تحاشہ چھینکیں‘ آنکھوں اور ناک سے بے تحاشہ پانی‘ بھوک ختم‘ منہ اور آنکھیں سرخ‘ سردرد اور بخار ہوجانا ان تمام امراض کیلئے ناک شفاء کا کچھ عرصہ استعمال ہمیشہ کیلئے نجات کا سبب بنتا ہے۔ ایسے مریض جو موسم کے تبدیل ہوتے ہی اس مرض میں مبتلا ہوجاتے تھے۔ ان کو کچھ عرصہ ناک شفاء استعمال کرنے کی ترغیب دی تو ان کیلئے ہر موسم خوشگوار بنا۔ کئی لوگوں نے بتایا کہ نزلہ کی وجہ سے دماغ خشک ہوگیا تھا کوئی چیز یاد نہیں رہتی تھی۔ ہر وقت پریشانی رہتی تھی۔ نیند بالکل اڑ گئی تھی۔ ناک شفاء کے استعمال نے دماغ روشن اور صحت مند کردیا ایسے نوجوان مرد یا خواتین جن کے نزلہ وزکام کی وجہ سے وقت سے پہلے بال سفید ہوگئے تھے عمر سے زیادہ نظر آتے تھے کئی قسم کے شیمپو اور تیل لگائے کوئی آفاقہ نہ ہوا روغن گاؤ گوش کے استعمال نے دائمی نزلہ‘ کیرا الرجی سے نجات دلا دی اور نئی خوبصورتی کی کرن پیدا کردی۔ہر قسم کے سائیڈ ایفیکٹ سے پاک ہے۔
ترکیب استعمال: گاؤگوش کے ڈراپر کو گرم پانی میں تھوڑی دی ررکھیں جب لیکوڈ شکل اختیار کرلے تو نیم گرم دو دو قطرے ناک کے دونوں نتھنوں میں ڈال کر سانس اوپر کھینچیں۔ دن میں دو سے پانچ بار استعمال کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں